ہم کس گروہ میں ہیں؟
مرشد سید سلیم شاہ بخاری کی قلم سے قل اعوذ برب الفلق پڑھتے ھوئے کچھ خیال گزر رھے ہیں.. .کہ . مالک نے دعا کا یہی طریقہ سکھایا ھے کہ ظاہر موجود حاضر شہادت کی نسبت سے اسے پکارا جائے... اے کائنات پہ ہونے والی سوجھل سویل سحر کے رب... ہمیں آپ کی آم شام چاہیے.. ہم آپ کی حفاظت مانگتے ہیں ساری کائنات کے شر سے... اندھیرے کے شر سے.. تعویذات اور گرہوں پہ پھونک مارنے والوں اور والیوں کے شر سے.. اور حاسد کے حسد کے شر سے.. . ہر چیز میں شر اور خیر دونوں پہلو موجود ھوتے ہیں... دعا یہ مانگنی ھے کہ مالک ہر چیز کے شر والے پورشن سے پناہ دے اور خیر کا حصہ عطا کر... . ایک پہلو یہ ھے کہ کائنات کے شر والے پہلو سے مالک کی امان مانگنے سے شر ختم نہیں ھوتا بلکہ ہماری سوچ مالک کی طرف مرکوز ھو جاتی ھے.. ہم مالک کے خیال کی امان میں چھتر چھایا میں آ جاتے ہین.... . نماز میں جب ہم الحمد اور سورۃ الفلق پڑھ رھے ہیں تو ایک موازنہ ھے دوگروہوں کا...انعام والے... اور شر والے... ہم کہ رھے ہین کہ مالک ہمیں انعام والون کے ساتھ شامل کر اور ان ان اقسام کے شر والوں سے بچا.... ....